بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللَّـهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ وَاللَّـهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿آل عمران، 11﴾
ترجمہ: ان کا حال (معاملہ بھی وہی ہے) کہ جو فرعونی گروہ اور اس سے پہلے لوگوں کا تھا کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا۔ تو اللہ نے ان کے گناہوں کی پاداش میں ان کو گرفت میں لے لیا اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ مال اور اولاد پر بھروسہ کرنا اور خدا سے بے نیازی و استغنا کا احساس کرنا فرعونیوں اور ان کے اسلاف کا شیوہ ہے.
2️⃣ کفار اور آیات الہٰی کو جھٹلانے والوں کو سزا دینا اللہ تعالی کی سنتوں میں سے ہے.
3️⃣ اللہ تعالی کی آیات کو جھٹلانا بہت بڑا گناہ ہے.
4️⃣ فرعونیوں کی سرگذشت پوری تاریخ والوں کے لئے عبرت ہے.
5️⃣ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے.
6️⃣ خداوند عالم کا ارادہ تاریخ کے تحرک پر حاکم ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران